ریاض (مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی عرب میں ایک ایسا غیر متوقع سماجی مسئلہ سنگین صورت اختیار کرگیا ہے کہ جس کی ایک روایتی مشرقی معاشرے میں موجودگی ہی ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔ سعودی گزٹ کی رپورٹ کے مطابق وزارت محنت و سماجی ترقی کا کہنا ہے کہ 1750 سے زائد لڑکیاں گھر سے فرار ہوچکی ہیں، جن میں سے 67 فیصد غیر سعودی ہیں۔
گھر سے فرار ہونے والی لڑکیوں میں نوعمر لڑکیوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے، جو کل فرا ر ہونے والی لڑکیوں کا 65فیصد ہے۔ اس کے بعد گھریلو تشدد کے باعث فرار ہونے والی لڑکیوں کی تعداد ہے، جو کہ 35 فیصد ہے۔ لڑکیوں کے فرار ہونے کی سب سے زیادہ شکایات جدہ اور مکہ امام یونیورسٹی کے سابقہ پروفیسر آف سوشیالوجی ڈاکٹر عبداللہ الیوسف نے اس مسئلے کی وجوہات پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ متعدد تحقیقات اس مسئلے کی بنیادی وجہ زوال پذیر خاندانی نظام اور والدین کی غفلت کو قرار دیتے ہیں۔ نیشنل سوسائٹی فار ہیومن رائٹس کو گزشتہ سال گھریلو تشدد سے متاثرہ نوجوان خواتین کی جانب سے دو ہزار سے زائد شکایات موصول ہوئیں۔ لڑائی جھگڑا کرنے والے والدین کی نوعمر بچیاں بھی ایسے ماحول سے گھبرا کر اور مایوسی کا شکار ہوکر فرار کے راستے ڈھونڈنے لگتی ہیں۔
ایک اور ماہر عمرانیات ریحام صبیحہ کا بھی کہنا تھا کہ ”بیشتر لڑکیوں کے گھر سے فرار ہونے کی وجہ گھر کے تکلیف دہ حالات ہوتے ہیں۔ ایسا نہیں ہوتا کہ بس وہ ایک صبح اٹھتی ہیں اور فرار ہوجاتی ہیں۔ کوئی بھی گھر جس کا ماحول تحفظ فراہم نہیں کرتا، جہاں لڑکیوں اور خواتین کے ساتھ ظالمانہ سلوک کیا جاتا ہے، وہاں نوجوان بچیوں کا دل اچاٹ ہوجاتا ہے اور وہ فرار کے راستے ڈھونڈنے لگتی ہیں۔“کے علاقوں سے موصول ہوئیں، جس کے بعد ریاض اور مشرقی صوبے کا نمبر رہا۔
No comments:
Post a Comment